غیر مذہبی میلہ کی شکایت:سلطان سکندر لودھی کے سامنے یہ مسئلہ آیا کہ دہلی کے بہت سے ہندوکرکشتیرکے کنڈ میں آکر اشنان کیا کرتے تھے‘ یہ بڑی تعدادمیں آتے تھے کہ ایک مذہبی میلہ لگتا‘ سکندر لودھی سے لوگوں نے اس بات کی شکایت کی کہ کسی اسلامی سلطنت میں ایسی رسمیں نہیں ہونی چاہئیں‘ سکندر لودھی نے اسے روکنے کی کوشش کی‘لیکن پہلے اس نے علماء کا مشورہ طلب کیا۔ مشاورت میں ملک العماء مولانا عبداللہ اجودھنی بھی شریک ہوئے‘ تمام علماء نے ان کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ جو ان کی رائے وہی آخر ہے ہم سب کا وہی فیصلہ ہے ۔ کسی قدیم گاہ کو تباہ کرنا اسلام میں جائز نہیں:سکندر لودھی چاہتا تھا کہ مولانا عبداللہ اس میلے کو روکنے کا فیصلہ دیں ۔
’’یہ موسم کب سے جاری ہے؟‘‘ لوگوں نے بتایا ’’یہ قدیم زمانے سے جاری ہے‘‘ مولانا عبداللہ نے فتویٰ دیا کہ ’’کسی قدیم گاہ کو چاہیے وہ کسی بھی مذہب کی ہو اسلام کی رو سے تباہ کرنا جائز نہیں ہے۔‘‘ سکندر لودھی نے جب اپنی مرضی کیخلاف فیصلہ سنا تو خنجر پر ہاتھ رکھ کر بولا: تمہارا یہ فتویٰ ہندوؤں کی طرفداری کا ہے میں پہلے تمہیں قتل کرونگا‘پھر کشتیر کو تباہ کرونگا‘‘ مولانا عبداللہ نے بڑی دلیری اور جرأت سے جوابدیا‘ اللہ تعالیٰ کے حکم کے علاوہ کوئی نہیں مرتا میں جب کسی ظالم کے پاس جاتا ہوں تو پہلے ہی اپنی موت کیلئے تیار ہوکر جاتا ہوں‘ آپ نے مجھ سے شرعی مسئلہ معلوم کیا‘ وہ میں نے بیان کردیا اگر آپ کو شریعت کی پرواہ نہیں ہے تو پھر پوچھنے کی ضرورت ہی کیا تھی‘ یہ سخت جواب سن کر سکندر چپ ہوگیا کچھ دیر کے بعد اس کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا اور مجلس برخاست ہوئی تو مولانا سے کہا ’’میاں عبداللہ آپ مجھے ملتے رہا کریں۔ (واقعات مشتاق‘ صفحہ نمبر1)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں